نیلم (آزاد کشمیر) قدرتی حسن، سرسبز و شاداب وادیوں اور زرخیز زمینوں کی وجہ سے اپنی ایک منفرد پہچان رکھتا ہے۔ یہ علاقہ نہ صرف سیاحتی لحاظ سے مشہور ہے بلکہ زرعی پیداوار، خاص طور پر سبزیوں اور پھلوں کی کاشت کے حوالے سے بھی اہمیت رکھتا ہے۔ اس مضمون میں نیلم کی سبزی اور پھلوں کی اقسام، ان کے موسم، مقامی کھیتوں میں کاشت اور ڈاؤن کنٹری میں ایکسپورٹ کے حوالے سے تفصیل فراہم کی جائے گی۔نیلم کی سبزیوں اور پھلوں کی اقسام نیلم کی زرخیز زمین اور معتدل موسمی حالات مختلف قسم کی سبزیوں اور پھلوں کی کاشت کے لیے موزوں ہیں۔ اس علاقے میں کاشت کی جانے والی سبزیاں درج ذیل ہیں:آلو: نیلم میں آلو کی کاشت بڑی تعداد میں کی جاتی ہے اور یہ نہ صرف مقامی ضروریات کو پورا کرتا ہے بلکہ دیگر علاقوں میں بھی سپلائی کیا جاتا ہے۔پالک اور ساگ: پالک، ساگ اور دیگر ہری سبزیاں یہاں کے لوگوں کی روزمرہ خوراک کا حصہ ہیں۔ٹماٹر، گوبھی اور مرچ: ان سبزیوں کی کاشت چھوٹے کھیتوں میں کی جاتی ہے اور یہ بازار میں فروخت کے لیے بھیجی جاتی ہیںپھلوں میں درج ذیل اقسام نمایاں ہیں:سیب: نیلم کے سیب اپنی میٹھاس اور ذائقے کے لیے مشہور ہیں۔ مختلف اقسام کے سیب یہاں پیدا ہوتے ہیں جن میں سرخ اور سبز سیب شامل ہیں۔ناشپاتی: ناشپاتی نیلم کا ایک اور اہم پھل ہے جو دیگر علاقوں میں بھی کافی پسند کیا جاتا ہے۔اخروٹ: نیلم کے اخروٹ اپنی اعلیٰ کوالٹی اور ذائقے کی بنا پر نہ صرف پاکستان بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی مشہور ہیں۔ خوبانی اور آڑو: نیلم کی خوبانی اور آڑو ذائقے دار اور غذائیت سے بھرپور ہوتے ہیں۔سبزی اور پھلوں کے موسمنیلم میں مختلف سبزیوں اور پھلوں کی کاشت کے لیے سال بھر مختلف موسم موزوں رہتے ہیں:بہار کا موسم: اس موسم میں پالک، ساگ اور دیگر ہری سبزیوں کی پیداوار زیادہ ہوتی ہے۔گرمی کا موسم: گرمیوں میں ٹماٹر، گوبھی، مرچ اور دیگر سبزیاں اگائی جاتی ہیں۔ اسی موسم میں سیب، ناشپاتی، اور خوبانی جیسے پھلوں کی پیداوار عروج پر ہوتی ہے۔ خزاں کا موسم: خزاں میں اخروٹ اور سیب کی کٹائی کی جاتی ہے۔سردیوں کا موسم: سردیوں میں بعض سبزیوں کی محدود کاشت جاری رہتی ہے، لیکن یہ زیادہ تر مقامی ضروریات کو پورا کرتی ہیں۔مقامی کھیتوں میں کاشتنیلم کے کھیت چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں میں تقسیم ہیں اور زیادہ تر زمیندار خود کاشتکاری کرتے ہیں۔ یہاں کی زرخیز زمین، قدرتی پانی کے ذخائر اور صاف ماحول سبزیوں اور پھلوں کی بہترین پیداوار کے لیے نہایت موزوں ہیں۔روایتی کاشتکاری: نیلم کے کسان روایتی طریقوں سے کاشتکاری کرتے ہیں۔ وہ اپنے کھیتوں میں گوبر اور دیگر قدرتی کھاد استعمال کرتے ہیں جس کی وجہ سے یہاں کی پیداوار خالص اور کیمیکل سے پاک ہوتی ہے۔قدرتی پانی کی دستیابی: دریائے نیلم اور اس کے چھوٹے ندی نالے کھیتوں کو پانی فراہم کرتے ہیں، جس کی وجہ سے کھیتوں کو اضافی پانی کی ضرورت نہیں پڑتی۔جدید طریقے: حالیہ برسوں میں نیلم کے کچھ علاقوں میں جدید زرعی طریقوں کو اپنانے کی کوششیں کی گئی ہیں، جس سے پیداوار میں اضافہ ہوا ہے۔ڈاؤن کنٹری ایکسپورٹنیلم میں پیدا ہونے والی سبزیوں اور پھلوں کو ڈاؤن کنٹری یعنی پاکستان کے دیگر شہروں اور بین الاقوامی مارکیٹ میں بھیجا جاتا ہے۔پاکستانی مارکیٹ میں سپلائی: نیلم کے سیب، اخروٹ، اور سبزیاں پاکستان کے بڑے شہروں جیسے لاہور، اسلام آباد، کراچی اور پشاور میں سپلائی کی جاتی ہیں۔ نیلم کے اخروٹ اور سیب خصوصی طور پر زیادہ مقبول ہیں اور ان کی طلب ہمیشہ زیادہ رہتی ہے۔بین الاقوامی ایکسپورٹ: اخروٹ، سیب اور دیگر پھلوں کو مختلف ممالک میں بھی ایکسپورٹ کیا جاتا ہے۔ نیلم کے اخروٹ اپنی بہترین کوالٹی کی بنا پر خاص طور پر مشرق وسطیٰ اور یورپ میں پسند کیے جاتے ہیں۔چیلنجز اور مواقعنیلم میں سبزیوں اور پھلوں کی کاشت اور ان کی مارکیٹ تک ترسیل میں کچھ چیلنجز بھی درپیش ہیں:ٹرانسپورٹ کا مسئلہ: نیلم کے پہاڑی علاقے اور دشوار گزار راستے ترسیل میں رکاوٹ پیدا کرتے ہیں، جس کی وجہ سے کچھ پیداوار خراب ہو جاتی ہے۔ذخیرہ اندوزی کی کمی: نیلم میں جدید کولڈ اسٹوریج کی سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے پھلوں اور سبزیوں کو زیادہ دیر تک محفوظ رکھنا مشکل ہوتا ہے۔مارکیٹ تک رسائی: مقامی کسانوں کو اپنی پیداوار براہ راست بڑی مارکیٹوں تک پہنچانے میں دشواری ہوتی ہے، جس کی وجہ سے انہیں درمیانی افراد پر انحصار کرنا پڑتا ہے۔مواقع اور ترقی کے امکاناتجدید ٹیکنالوجی کا استعمال: نیلم میں جدید زرعی ٹیکنالوجی کے استعمال سے پیداوار میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔کولڈ اسٹوریج کی سہولت: اگر نیلم میں کولڈ اسٹوریج کی سہولت فراہم کی جائے تو پھلوں اور سبزیوں کو خراب ہونے سے بچایا جا سکتا ہے۔براہ راست مارکیٹنگ: کسانوں کو براہ راست مارکیٹ تک رسائی دینے کے لیے اقدامات کیے جائیں تو ان کی آمدنی میں اضافہ ہو سکتا ہے۔نتیجہنیلم (آزاد کشمیر) اپنی زرخیز زمین اور بہترین موسمی حالات کی وجہ سے سبزیوں اور پھلوں کی پیداوار کے لیے ایک مثالی علاقہ ہے۔ یہاں کی پیداوار نہ صرف مقامی ضروریات کو پورا کرتی ہے بلکہ دیگر علاقوں میں بھی سپلائی کی جاتی ہے۔ اگر حکومت اور مقامی ادارے کسانوں کی مدد کریں، جدید سہولیات فراہم کریں اور ترسیل کے مسائل حل کریں تو نیلم کی زرعی معیشت میں مزید ترقی ممکن ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ نیلم کے قدرتی اور خالص زرعی مصنوعات کو بین الاقوامی سطح پر بھی مزید فروغ دیا جا سکتا ہے۔