چاغی (گلگت بلتستان) میں سبزی اور فروٹ کی پیداوار، مقامی کھپت، اور برآمدچاغی، گلگت بلتستان کے شمالی علاقے میں واقع ایک خوبصورت اور زرخیز علاقہ ہے جو اپنی سبزیوں اور پھلوں کی منفرد اقسام اور معیاری پیداوار کے لیے مشہور ہے۔ یہاں کا قدرتی ماحول، بلند پہاڑ، اور زرخیز زمین سبزیوں اور پھلوں کی کاشت کے لیے نہایت موزوں ہیں۔ چاغی کی زراعت مقامی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے، جہاں کی پیداوار مقامی ضروریات کو پورا کرنے کے ساتھ ساتھ دیگر علاقوں اور بین الاقوامی منڈیوں تک بھی پہنچتی ہے۔ اس مضمون میں چاغی کی سبزیوں اور پھلوں کے موسم، اقسام، مقامی کھپت، اور برآمد پر تفصیل سے بات کی گئی ہے۔ سبزیوں اور پھلوں کے موسم اور اقسام چاغی کا معتدل اور سرد موسم مختلف اقسام کی سبزیوں اور پھلوں کی کاشت کے لیے انتہائی موزوں ہے۔ یہاں کے کسان صدیوں سے زرعی مہارت کو بروئے کار لا کر بہترین پیداوار حاصل کر رہے ہیں۔ 1. سبزیوں کی اقسام اور ان کے موسمآلو: آلو چاغی کی اہم سبزیوں میں شامل ہے اور یہ گرمیوں کے وسط میں تیار ہوتا ہے۔

  • پالک: پالک سال بھر اگائی جا سکتی ہے اور یہ مقامی کھانوں میں بہت مقبول ہے۔ شلجم اور گاجر: یہ سردیوں کے موسم میں اگائی جانے والی سبزیاں ہیں، جو اپنی غذائیت اور ذائقے کے لیے مشہور ہیں۔
  1. بند گوبھی اور بروکلی: یہ سبزیاں بھی سرد موسم میں کاشت کی جاتی ہیں اور مقامی مارکیٹ میں ان کی بہت زیادہ مانگ ہوتی ہے۔2. پھلوں کی اقسام اور ان کے موسمسیب: سیب چاغی کا مشہور پھل ہے جو خزاں کے موسم میں تیار ہوتا ہے۔ خوبانی: خوبانی گرمیوں کے دوران پکتی ہے اور اس کی کئی اقسام دستیاب ہیں۔چیری: چیری کا موسم مختصر ہوتا ہے، لیکن یہ اپنی منفرد خوشبو اور ذائقے کی وجہ سے بے حد مقبول ہے۔اخروٹ اور بادام: یہ خشک میوہ جات سردیوں میں تیار ہوتے ہیں اور مقامی اور بین الاقوامی منڈیوں میں انتہائی قدر کی نگاہ سے دیکھے جاتے ہیں۔مقامی کھپت اور استعمال چاغی میں پیدا ہونے والی سبزیاں اور پھل زیادہ تر مقامی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے استعمال ہوتی ہیں۔ مقامی کھپت میں درج ذیل عوامل اہم کردار ادا کرتے ہیں: روزمرہ استعمال:  مقامی لوگ سبزیوں کو سالن اور دیگر کھانوں میں استعمال کرتے ہیں، جبکہ پھل ناشتے اور ہلکی پھلکی غذا کے طور پر کھائے جاتے ہیں۔ مارکیٹ میں فروخت:  چاغی کی مقامی منڈیوں میں سبزیوں اور پھلوں کی فروخت کسانوں کے لیے روزگار کا ایک اہم ذریعہ ہے۔ گھر کی زراعتزیادہ تر گھرانے اپنی روزمرہ ضروریات کو پورا کرنے کے لیے سبزیاں اور پھل خود اگاتے ہیں۔ یہ نہ صرف کم خرچ ہے بلکہ تازہ اور معیاری خوراک بھی فراہم کرتا ہے۔ برآمد اور ڈاؤن کنٹری تجارت چاغی میں پیدا ہونے والی سبزیوں اور پھلوں کی بڑی مقدار دیگر علاقوں اور بعض اوقات بین الاقوامی منڈیوں میں بھیجی جاتی ہے۔ 1. ڈاؤن کنٹری برآمداتسیب اور خوبانی: چاغی کے سیب اور خوبانی پاکستان کے بڑے شہروں جیسے کراچی، لاہور، اور اسلام آباد میں بڑی مقدار میں بھیجے جاتے ہیں۔آلو اور گاجر: یہ سبزیاں ڈاؤن کنٹری منڈیوں میں بہت زیادہ پسند کی جاتی ہیں۔ خشک میوہ جات: اخروٹ اور بادام کی طلب ملک بھر میں رہتی ہے اور یہ چاغی کی برآمدات کا اہم حصہ ہیں۔ 2. بین الاقوامی برآمداتخوبانی اور خشک میوہ جات: چاغی کی خشک خوبانی اور اخروٹ یورپ، مشرق وسطیٰ، اور دیگر بین الاقوامی منڈیوں میں بہت مقبول ہیں۔  چیری اور سیب: یہ تازہ پھل اعلیٰ معیار کی وجہ سے بین الاقوامی خریداروں کی توجہ کا مرکز ہیں۔ 3. چیلنجزٹرانسپورٹ کے مسائل: چاغی سے دیگر علاقوں تک زرعی اجناس کی ترسیل دشوار گزار راستوں اور محدود وسائل کی وجہ سے ایک بڑا مسئلہ ہے۔ ذخیرہ اندوزی کی کمی: کولڈ سٹوریج کی سہولت نہ ہونے کی وجہ سے کئی کسانوں کی پیداوار ضائع ہو جاتی ہے۔ پیداوار میں اضافے کے لیے تجاویز چاغی میں سبزیوں اور پھلوں کی پیداوار کو بڑھانے کے لیے چند اہم اقدامات کیے جا سکتے ہیں: جدید زراعتی ٹیکنالوجی کا استعمالکسانوں کو جدید زرعی آلات اور ٹیکنالوجی کی تربیت فراہم کی جائے تاکہ وہ زیادہ سے زیادہ پیداوار حاصل کر سکیں۔ ڈریپ ایریگیشن اور ہائی ٹنل فارمنگ جیسی تکنیکوں کو متعارف کروایا جائے۔  معیاری بیج اور کھاد کی فراہمی حکومت اور غیر سرکاری تنظیمیں معیاری بیج اور کھاد فراہم کریں تاکہ پیداوار کے معیار کو بہتر بنایا جا سکے۔ کولڈ سٹوریج کی سہولت:  کولڈ سٹوریج کے قیام سے کسان اپنی پیداوار کو طویل مدت تک محفوظ رکھ سکتے ہیں اور بہتر قیمت حاصل کر سکتے ہیں۔ مارکیٹ تک رسائی:  مقامی کسانوں کو قومی اور بین الاقوامی منڈیوں تک رسائی فراہم کرنے کے لیے ٹرانسپورٹ کے نظام کو بہتر بنایا جائے۔ زرعی مصنوعات کی برآمد کے لیے سہولت کاری مراکز قائم کیے جائیں۔ حکومتی معاونتحکومت کو چاہیے کہ کسانوں کو سبسڈی، قرضے، اور دیگر سہولیات فراہم کرے تاکہ وہ زراعت کو بہتر انداز میں جاری رکھ سکیں۔زرعی تحقیقی مراکز قائم کیے جائیں جہاں کسانوں کو جدید زراعتی تکنیکوں کی تربیت دی جا سکے۔ قدرتی وسائل کا بہتر استعمال:  چاغی میں دستیاب قدرتی پانی کے وسائل کو مؤثر طریقے سے استعمال کر کے آبپاشی کے نظام کو بہتر بنایا جا سکتا ہے۔ زمین کی زرخیزی کو برقرار رکھنے کے لیے قدرتی کھاد اور آرگینک فارمنگ کو فروغ دیا جائے۔  نتیجہ  چاغی (گلگت بلتستان) اپنی زرخیز زمین اور متنوع زرعی پیداوار کی وجہ سے ایک اہم زرعی علاقہ ہے۔ مناسب منصوبہ بندی، جدید زراعتی ٹیکنالوجی، اور حکومتی معاونت سے نہ صرف یہاں کی پیداوار میں اضافہ ممکن ہے بلکہ مقامی کسانوں کی زندگی میں بھی بہتری لائی جا سکتی ہے۔ چاغی کے پھلوں اور سبزیوں کو قومی اور بین الاقوامی منڈیوں تک پہنچا کر علاقے کی معیشت کو مزید مستحکم کیا جا سکتا ہے۔ ان اقدامات سے چاغی ایک زرعی مرکز کے طور پر ابھرے گا، جو مقامی اور قومی معیشت کے لیے فائدہ مند ثابت ہوگا۔