پشین (بلوچستان) کی سبزی و فروٹ منڈی میں کولڈ سٹوریج کا استعمال، افادیت اور موجودگی تعارف پشین، بلوچستان کا ایک زرخیز علاقہ ہے جو اپنی اعلیٰ معیار کی زرعی پیداوار خصوصاً سبزیوں اور پھلوں کے لیے مشہور ہے۔ یہاں کی سبزی و فروٹ منڈی بلوچستان کی بڑی اور اہم منڈیوں میں شمار کی جاتی ہے، جہاں سے پیداوار نہ صرف مقامی طور پر بلکہ ملک کے دیگر حصوں میں بھی بھیجی جاتی ہے۔ اس علاقے میں کولڈ سٹوریج کا استعمال ایک اہم ضرورت بن چکا ہے کیونکہ یہ سبزیوں اور پھلوں کی شیلف لائف بڑھانے، ضیاع کو کم کرنے اور معیشت کو مستحکم کرنے میں کلیدی کردار ادا کرتا ہے۔ کولڈ سٹوریج کی ضرورت پشین میں چونکہ مختلف اقسام کے پھل اور سبزیاں، جیسے کہ انگور، سیب، آڑو، خوبانی، ٹماٹر اور آلو بڑی مقدار میں پیدا ہوتے ہیں، اس لیے ان کی مناسب دیکھ بھال اور ذخیرہ کاری کے لیے کولڈ سٹوریج کی اشد ضرورت ہے۔ بلوچستان کا موسم سخت اور گرم ہونے کی وجہ سے اگر فصل کو بروقت کولڈ سٹوریج میں نہ رکھا جائے تو یہ جلد خراب ہو سکتی ہے، جس سے کسانوں کو بھاری نقصان اٹھانا پڑتا ہے۔ کولڈ سٹوریج کے فوائد کولڈ سٹوریج کے استعمال کے کئی فوائد ہیں، جن میں درج ذیل نمایاں ہیں: پیداوار کا تحفظ: کولڈ سٹوریج سبزیوں اور پھلوں کو زیادہ دیر تک تازہ رکھتا ہے، جس سے ان کی تجارتی قیمت برقرار رہتی ہے۔ نقصان میں کمی: گرمی اور نامناسب ذخیرہ کاری کی وجہ سے جو نقصان ہوتا ہے، کولڈ سٹوریج کے ذریعے اس میں نمایاں کمی آتی ہے۔ برآمدات میں اضافہ: اگر معیاری کولڈ سٹوریج کی سہولت میسر ہو تو پشین کی زرعی پیداوار کو بین الاقوامی منڈیوں تک بھیجا جا سکتا ہے، جس سے ملکی زرمبادلہ میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ کسانوں کی آمدنی میں بہتری: کسان اپنی پیداوار کو فوری فروخت کرنے کے بجائے مناسب وقت تک محفوظ رکھ سکتے ہیں، تاکہ بہتر قیمت پر فروخت کر سکیں۔ فوڈ سیکورٹی: ذخیرہ شدہ پیداوار مارکیٹ میں رسد کو مستحکم رکھنے میں مدد دیتی ہے، خاص طور پر آف سیزن میں جب سبزیوں اور پھلوں کی قلت پیدا ہو سکتی ہے۔ پشین میں کولڈ سٹوریج کی موجودہ صورتحال پشین میں محدود تعداد میں کولڈ سٹوریج کی سہولیات موجود ہیں، مگر یہ موجودہ طلب کے مقابلے میں ناکافی ہیں۔ زیادہ تر کولڈ سٹوریج کے یونٹس پرانے طریقوں پر مبنی ہیں یا ان کی استعداد کم ہے، جس کی وجہ سے بڑی مقدار میں پیداوار کو صحیح طور پر محفوظ نہیں کیا جا سکتا۔ درپیش چیلنجز پشین میں کولڈ سٹوریج کے موثر استعمال میں درج ذیل چیلنجز حائل ہیں: توانائی کے مسائل: بجلی کی عدم دستیابی یا لوڈ شیڈنگ کولڈ سٹوریج کے مستقل اور موثر عمل کو متاثر کرتی ہے۔ اعلیٰ لاگت: کولڈ سٹوریج کی تعمیر اور دیکھ بھال کے اخراجات زیادہ ہونے کی وجہ سے چھوٹے کسان اس سہولت سے فائدہ نہیں اٹھا سکتے۔ جدید ٹیکنالوجی کی کمی: جدید اور توانائی کی بچت کرنے والے کولڈ سٹوریج یونٹس کی کمی محسوس کی جاتی ہے۔ حکومتی عدم توجہی: حکومتی پالیسیوں میں کولڈ سٹوریج کے فروغ کے لیے مناسب اقدامات کی کمی ہے۔ ممکنہ حل پشین میں کولڈ سٹوریج کے نظام کو بہتر بنانے کے لیے درج ذیل اقدامات کیے جا سکتے ہیں: حکومتی معاونت: حکومت کو چاہیے کہ وہ کولڈ سٹوریج کے قیام کے لیے کسانوں کو سبسڈی فراہم کرے اور بجلی کی مستقل فراہمی کو یقینی بنائے۔ جدید کولڈ سٹوریج یونٹس: توانائی کی بچت والے اور جدید کولڈ سٹوریج متعارف کروائے جائیں تاکہ زیادہ مقدار میں پیداوار کو بہتر طریقے سے محفوظ کیا جا سکے۔ نجی سرمایہ کاری: نجی شعبے کو کولڈ سٹوریج کے منصوبوں میں سرمایہ کاری کے مواقع دیے جائیں تاکہ زیادہ سے زیادہ یونٹس قائم کیے جا سکیں۔ کسانوں کی تربیت: کسانوں کو جدید ذخیرہ کاری اور کولڈ سٹوریج کے صحیح استعمال کے بارے میں آگاہی دی جائے۔ متبادل توانائی کے ذرائع: شمسی توانائی پر مبنی کولڈ سٹوریج یونٹس متعارف کروائے جائیں تاکہ بجلی کے مسائل سے بچا جا سکے۔ نتیجہ پشین میں کولڈ سٹوریج کا موثر استعمال زرعی معیشت کی بہتری میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔ اس سے نہ صرف مقامی کسانوں کو فائدہ ہوگا بلکہ بلوچستان کی زرعی پیداوار ملکی اور بین الاقوامی منڈیوں میں بھی اپنی جگہ بنا سکے گی۔ حکومت، نجی شعبے اور کسانوں کو مل کر اس اہم مسئلے کے حل کے لیے اقدامات کرنے ہوں گے تاکہ مستقبل میں پشین کی سبزی و فروٹ منڈی زیادہ مستحکم اور منافع بخش بن سکے۔