میرپور (آزاد کشمیر) میں سبزی و فروٹ منڈی کے کولڈ اسٹوریج کے متعلق میرپور (آزاد کشمیر) کا شمار پاکستان کے اُن علاقوں میں ہوتا ہے جہاں کی زرعی پیداوار اپنی تازگی اور معیار کے لیے مشہور ہے۔ یہاں کی سبزی و فروٹ منڈی نہ صرف مقامی ضروریات کو پورا کرتی ہے بلکہ دیگر علاقوں میں بھی تازہ پھل اور سبزیاں فراہم کرتی ہے۔ تاہم، بدلتے ہوئے دور کے تقاضے اور بڑھتی ہوئی طلب نے کولڈ اسٹوریج کی ضرورت کو اجاگر کیا ہے۔کولڈ اسٹوریج کا مقصد زرعی اجناس کو خراب ہونے سے بچانا اور ان کی شیلف لائف میں اضافہ کرنا ہے۔ میرپور کی سبزی و فروٹ منڈی میں کولڈ اسٹوریج کی موجودگی ان تاجروں اور کسانوں کے لیے بہت مفید ثابت ہو سکتی ہے جو اپنی مصنوعات کو طویل عرصے تک تازہ رکھنا چاہتے ہیں۔ یہ نہ صرف اقتصادی فوائد فراہم کرتا ہے بلکہ خوراک کے ضیاع کو بھی کم کرتا ہے۔ سبزیوں اور پھلوں کے معیار کو برقرار رکھنے کے لیے درجہ حرارت، نمی، اور وینٹیلیشن جیسے عوامل کا خاص خیال رکھنا ضروری ہے، جو کولڈ اسٹوریج کے ذریعے ممکن ہوتا ہے۔ اس سہولت کے ذریعے کسان اپنی پیداوار کو مناسب قیمت پر فروخت کرنے کے لیے زیادہ وقت حاصل کر سکتے ہیں اور خریداروں کو بھی اعلیٰ معیار کی اشیاء دستیاب ہوتی ہیں۔ میرپور میں کولڈ اسٹوریج کے قیام سے نہ صرف مقامی معیشت میں بہتری آئے گی بلکہ یہ زرعی پیداوار کے تحفظ کے لیے ایک اہم قدم ہوگا۔ اس کے ذریعے کسانوں کو بہتر قیمت ملے گی اور وہ اپنی فصلوں کی زیادہ سے زیادہ پیداوار حاصل کرنے میں دلچسپی لیں گے۔ اس کے علاوہ، کولڈ اسٹوریج کے ذریعے برآمدات میں بھی اضافہ کیا جا سکتا ہے، کیونکہ یہ مصنوعات کو عالمی منڈیوں تک پہنچانے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔ کولڈ اسٹوریج کے فوائد کے ساتھ ساتھ، اس کے قیام میں کچھ چیلنجز بھی درپیش ہو سکتے ہیں۔ ان میں بجلی کی بلا تعطل فراہمی، مناسب تکنیکی مہارت، اور سرمایہ کاری کے مسائل شامل ہیں۔ حکومت اور نجی شعبے کو مل کر اس منصوبے کو کامیاب بنانے کے لیے اقدامات اٹھانے ہوں گے۔ جدید ٹیکنالوجی کا استعمال اور تربیت یافتہ عملہ کولڈ اسٹوریج کی کارکردگی کو بہتر بنانے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔ میرپور کی سبزی و فروٹ منڈی میں کولڈ اسٹوریج کا قیام ایک ایسا منصوبہ ہے جو نہ صرف مقامی کسانوں اور تاجروں کے لیے فائدہ مند ہوگا بلکہ عام صارفین کو بھی معیاری اور تازہ اشیاء فراہم کرے گا۔ حکومت اور متعلقہ اداروں کو چاہیے کہ وہ اس منصوبے پر توجہ دیں اور اس کے لیے مناسب فنڈز اور وسائل مہیا کریں۔ اس سے نہ صرف زرعی شعبے کو ترقی ملے گی بلکہ علاقے کی معیشت بھی مستحکم ہوگی۔