سکردو (گلگت بلتستان) پاکستان کا ایک حسین اور قدرتی مناظر سے بھرپور خطہ ہے جو اپنی زرخیز زمین اور بہترین موسمی حالات کی بدولت زراعت میں اہم مقام رکھتا ہے۔ اس خطے میں سبزیاں اور پھل کثرت سے پیدا ہوتے ہیں، جن کی خصوصیات، مقامی کھیتوں میں کاشت کی جانے والی اقسام، اور ملک کے دیگر علاقوں تک ان کی برآمدات کے حوالے سے یہ مضمون جامع جائزہ پیش کرتا ہے۔سکردو کا موسم اور زراعتسکردو کا موسم چار اہم حصوں میں تقسیم ہے: سردی، بہار، گرمی، اور خزاں۔ سردیوں میں درجہ حرارت نقطہ انجماد سے نیچے گر جاتا ہے جبکہ گرمیوں میں موسم معتدل اور خوشگوار ہوتا ہے۔ بہار اور خزاں کی خوبصورتی اس علاقے کی زراعت کو مزید منفرد بناتی ہے۔ وادی میں بہتی ہوئی دریائے سندھ کی موجودگی، برفانی پانی کے ذخائر، اور زرخیز زمین زراعت کے لیے انتہائی موزوں حالات پیدا کرتے ہیں۔سبزیوں کی اقسام سکردو میں مختلف قسم کی سبزیاں پیدا ہوتی ہیں جو نہ صرف مقامی ضروریات کو پورا کرتی ہیں بلکہ دیگر علاقوں میں بھی بڑی مقدار میں سپلائی کی جاتی ہیں۔ ان سبزیوں میں شامل ہیں:آلو: سکردو میں آلو کی کاشت بڑے پیمانے پر کی جاتی ہے اور یہاں کے آلو اپنی اعلیٰ معیار اور ذائقے کی وجہ سے مشہور ہیں۔پیاز: وادی کے کسان پیاز کی اعلیٰ اقسام اگاتے ہیں، جو گھریلو اور تجارتی دونوں مقاصد کے لیے موزوں ہیں۔ٹماٹر: سکردو کے ٹماٹر اپنی خوشبو اور ذائقے کی بدولت دیگر علاقوں میں مقبول ہیں۔سبز پتوں والی سبزیاں: پالک، بند گوبھی، اور سلاد کے پتے مقامی کھیتوں میں عام طور پر کاشت کیے جاتے ہیں۔پھلوں کی اقسامسکردو کے باغات میں پیدا ہونے والے پھل اپنی لذت اور غذائیت کے لیے مشہور ہیں۔ یہاں کے اہم پھل درج ذیل ہیں:خوبانی: سکردو کی خوبانی نہ صرف تازہ کھانے کے لیے بلکہ خشک میوہ جات کے طور پر بھی استعمال ہوتی ہے۔ یہ پھل دنیا بھر میں مقبول ہے۔سیب: یہاں کے سیب اپنی قدرتی مٹھاس اور رس کے لیے مشہور ہیں۔چیری: وادی سکردو کی چیری دنیا بھر میں اپنی منفرد خوشبو اور ذائقے کے لیے جانی جاتی ہے۔اخروٹ: اخروٹ کی پیداوار سکردو کی اہم خصوصیات میں شامل ہے اور یہ مختلف اقسام میں دستیاب ہے۔مقامی کھیت اور زراعت کی تکنیکیںسکردو کے کسان جدید اور روایتی زراعتی طریقوں کا امتزاج استعمال کرتے ہیں۔ کھیتوں کی تیاری، بیج کی کاشت، اور آبپاشی کے لیے گلیشیئرز کے پگھلے ہوئے پانی کو استعمال کیا جاتا ہے۔ یہاں کے کسان کھاد اور قدرتی کمپوسٹ کے ذریعے زمین کی زرخیزی بڑھاتے ہیں۔ کئی کسان “بارانی زراعت” کرتے ہیں جبکہ کچھ علاقوں میں چھوٹے پیمانے پر مصنوعی آبپاشی کے نظام بھی موجود ہیں۔ڈاؤن کنٹری ایکسپورٹسکردو میں پیدا ہونے والی سبزیاں اور پھل مقامی مارکیٹ میں فروخت ہونے کے علاوہ پاکستان کے دیگر شہروں اور علاقوں میں بھیجے جاتے ہیں۔ ان شہروں میں اسلام آباد، لاہور، کراچی، اور پشاور شامل ہیں۔ سکردو کی پیداوار اپنے معیار اور تازگی کی وجہ سے ملکی سطح پر مشہور ہے۔سبزیوں کی برآمد: آلو اور ٹماٹر جیسی سبزیاں بڑے پیمانے پر دیگر علاقوں میں سپلائی کی جاتی ہیں۔پھلوں کی برآمد: خوبانی، سیب، اور چیری نہ صرف پاکستان کے دیگر شہروں بلکہ بین الاقوامی مارکیٹ میں بھی مقبول ہیں۔پیکنگ اور ترسیل: پھلوں اور سبزیوں کو برآمد سے پہلے مناسب طریقے سے پیک کیا جاتا ہے تاکہ وہ تازگی اور معیار کے ساتھ منزل تک پہنچ سکیں۔زراعت کو درپیش چیلنجزسکردو کے کسانوں کو زراعت کے دوران مختلف مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے:موسمی تبدیلیاں: غیر متوقع برفباری اور بارش فصلوں کو نقصان پہنچا سکتی ہیں۔مارکیٹ تک رسائی: دشوار گزار راستوں کی وجہ سے کسانوں کو اپنی پیداوار کو مارکیٹ تک پہنچانے میں مشکلات پیش آتی ہیں۔جدید مشینری کی کمی: کسانوں کے پاس جدید زراعتی مشینری کی کمی ہے، جو ان کی پیداوار کو محدود کرتی ہے۔ذخیرہ اندوزی کی سہولیات کا فقدان: علاقے میں کولڈ اسٹوریج کی عدم دستیابی کی وجہ سے پھل اور سبزیاں ضائع ہونے کا خطرہ ہوتا ہے۔زراعت کی ترقی کے لیے تجاویزحکومت کو چاہیے کہ کسانوں کو جدید زراعتی مشینری اور تربیت فراہم کرے۔علاقے میں ذخیرہ اندوزی کی سہولیات اور کولڈ اسٹوریج قائم کیے جائیں تاکہ پیداوار محفوظ رہ سکے۔بہتر ٹرانسپورٹ کے لیے سڑکوں اور دیگر انفراسٹرکچر کو ترقی دی جائے۔کسانوں کے لیے سبسڈی اور زرعی قرضوں کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔زراعتی تحقیق اور ترقی کے مراکز قائم کیے جائیں تاکہ پیداوار کو مزید بہتر بنایا جا سکے۔نتیجہسکردو (گلگت بلتستان) اپنی قدرتی خوبصورتی اور زرخیز زمین کی بدولت زراعت کے لیے ایک مثالی علاقہ ہے۔ یہاں پیدا ہونے والی سبزیاں اور پھل نہ صرف مقامی معیشت کو سہارا دیتے ہیں بلکہ ملک کی معیشت میں بھی اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ اگر حکومتی سطح پر مناسب اقدامات کیے جائیں تو سکردو کی زراعت کو مزید ترقی دی جا سکتی ہے، جو اس خطے کے لوگوں کے لیے خوشحالی اور پاکستان کے لیے اقتصادی استحکام کا باعث بنے گی۔