جیوانی، بلوچستان کا ایک ساحلی قصبہ، زراعت اور ماہی گیری کے لیے مشہور ہے۔ یہاں کی زمین اور موسم سبزیوں اور پھلوں کی مخصوص اقسام کی کاشت کے لیے موزوں ہیں۔ جیوانی کی زراعت زیادہ تر مقامی ضروریات کو پورا کرتی ہے، مگر ڈاؤن کنٹری تجارت اور بین الاقوامی مارکیٹ کے حوالے سے بھی اس کی اہمیت بڑھتی جا رہی ہے۔ اس مضمون میں ہم جیوانی میں سبزی اور فروٹ کی پیداوار، مقامی کھپت، اور ایکسپورٹ و امپورٹ کے پہلوؤں پر روشنی ڈالیں گے۔ سبزی اور فروٹ کی پیداوار: جیوانی میں سبزیوں اور پھلوں کی پیداوار محدود پیمانے پر ہوتی ہے، مگر یہ مقامی معیشت میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ سبزیوں کی اقسام: جیوانی میں کاشت کی جانے والی سبزیوں میں آلو، پیاز، ٹماٹر، بینگن، اور ہری مرچ شامل ہیں۔ یہ سبزیاں زیادہ تر سردیوں کے موسم میں اگائی جاتی ہیں کیونکہ اس وقت کا موسم زراعت کے لیے سازگار ہوتا ہے۔ پھلوں کی اقسام: پھلوں میں کھجور، کیلا، اور انار جیوانی کی اہم پیداوار ہیں۔ کھجور یہاں کی خاص پیداوار ہے جو مقامی سطح پر کھائی جاتی ہے اور دیگر علاقوں کو بھیجی جاتی ہے۔ مقامی کھپت: جیوانی میں اگنے والی سبزیاں اور پھل زیادہ تر مقامی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔ سبزیوں کی مقامی کھپت: آلو، پیاز، اور ٹماٹر جیسی سبزیاں روزمرہ کے کھانوں کا لازمی حصہ ہیں۔ مقامی مارکیٹ میں یہ سبزیاں کسانوں سے براہ راست خریدی جاتی ہیں۔ پھلوں کی مقامی کھپت: کھجور اور کیلا جیوانی کے لوگوں کی خوراک میں شامل اہم پھل ہیں۔ کھجور خاص طور پر رمضان کے دوران زیادہ استعمال ہوتی ہے۔ سٹوریج کی صورتحال: جیوانی میں کولڈ سٹوریج کی سہولیات کا فقدان ہے جس کی وجہ سے کسانوں کو اپنی پیداوار جلد فروخت کرنی پڑتی ہے۔ مسائل: خراب ہونے والی اشیاء: سبزیاں اور پھل جلد خراب ہو جاتے ہیں، جس سے کسانوں کو نقصان اٹھانا پڑتا ہے۔ منافع کی کمی: مناسب سٹوریج نہ ہونے کی وجہ سے کسان اپنی پیداوار کم قیمت پر فروخت کرنے پر مجبور ہوتے ہیں۔ حل: جیوانی میں جدید کولڈ سٹوریج کی سہولیات فراہم کرنے سے کسان اپنی پیداوار بہتر قیمت پر فروخت کر سکیں گے اور نقصان سے بچ سکیں گے۔ ڈاؤن کنٹری ایکسپورٹ اور امپورٹ: جیوانی کی بندرگاہی حیثیت اسے ڈاؤن کنٹری تجارت کے لیے ایک اہم مرکز بناتی ہے۔ ایکسپورٹ: جیوانی سے کھجور، آلو، اور پیاز جیسی مصنوعات ملک کے دیگر حصوں میں بھیجی جاتی ہیں۔ کھجور خاص طور پر دیگر شہروں اور حتیٰ کہ بین الاقوامی مارکیٹ میں بھی مقبول ہے۔ امپورٹ: جیوانی میں زراعت کے لیے درکار اشیاء جیسے کھاد، بیج، اور زرعی مشینری دیگر شہروں سے منگوائی جاتی ہیں۔ اس کے علاوہ، گوادر کے ذریعے بین الاقوامی تجارت بھی ہوتی ہے۔ چیلنجز اور مواقع: چیلنجز: پانی کی قلت: جیوانی میں پانی کی کمی زراعت کے لیے سب سے بڑا چیلنج ہے۔ جدید سہولیات کی کمی: کولڈ سٹوریج اور جدید زرعی مشینری کی عدم موجودگی کسانوں کی مشکلات میں اضافہ کرتی ہے۔ مواقع: بندرگاہ کی اہمیت: جیوانی کی بندرگاہ اسے قومی اور بین الاقوامی تجارت کے لیے موزوں بناتی ہے۔ زراعت میں سرمایہ کاری: حکومت اور نجی شعبے کی سرمایہ کاری زراعت کی پیداوار اور معیار کو بہتر بنا سکتی ہے۔ اختتامیہ: جیوانی میں سبزیوں اور پھلوں کی پیداوار، مقامی کھپت، اور تجارت کے حوالے سے بے شمار امکانات موجود ہیں۔ کولڈ سٹوریج کی تعمیر، جدید زرعی ٹیکنالوجی کا استعمال، اور پانی کی فراہمی کے منصوبے جیوانی کی زراعت کو مزید ترقی دے سکتے ہیں۔ اگر ان مسائل پر توجہ دی جائے تو جیوانی بلوچستان کی معیشت میں ایک اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔